۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حاج علی محمد میر ماگامی کشمیری

حوزہ/ جموں و کشمیر تنظیم المکاتب کے سنیئر و بزرگ رہنماء الحاج علی محمد میر ماگامی نے کہا کہ ایرانی غیور عوام کی الیکشن میں شمولیت کرکے دنیا پیغام دیا ہےکہ ایران اسلامی انقلاب کا وہ تناور دار درخت ھے جس کی شاخیں مظلوم اقوام کا سایہ بن کر رہاہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرینگر/اسلامی جمہوریہ کے نو منتخب صدر آیت اللّٰہ ابراہیم رئیسی کے شاندار اکثریت سے کامیابی پر ادارہ اوقاف جامع مسجد اوقاف کے رکن اور تنظیم المکاتب کشمیر کے سنئیر قدآور رہنماء الحاج علی محمد میر ماگامی کشمیری نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی 13ویں صدارتی انتخاب میں ایرانی عوام کی شرکت نے باطل پرستوں کے منہ پر ایک زودار طمانچہ رسید کیا ہے انہوں نے آیت اللّٰہ ابراہیم کی شاندار برتری اسلامی جمہوریت کی کامیابی قرار دی ہے۔

انہوں نے امید کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللّٰہ ابراہیم رئیسی کی انقلاب اسلامی کے ترویج کرنے اور ایرانی عوام کی امنگوں پر کھرا اترنے والے ایک عظیم رئیس مملکت ثابت ہوں گے۔محترم میر صاحب نے ایرانی غیور عوام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی غیور عوام کی الیکشن میں شمولیت کرکے دنیا پیغام دیا ہےکہ ایران اسلامی انقلاب کا وہ تناور دار درخت ھے جس کی شاخیں مظلوم اقوام کا سایہ بن کر رہاہے۔

الحاج علی محمد میر صاحب نے یہ بات زور دے کر دہرائی ہےکہ وہ دن دور نہیں جب پوری دنیا کے ہر اطراف و اکناف میں نظام ولایت فقہی کا اقدارِ انسانی کے طور پر ابھر کے استعمار اور استکبار کو زندہ دفن کرکے دین اسلام کے آفاقی تحریک میں ایک نیا باب رقم کریں گے۔

دریں اثناء ادارہ اوقاف جامع مسجد ماگام کی پوری باڈی نے انقلاب اسلامی ایران کے نو منتخب صدر آیت اللّٰہ ابراہیم رئیسی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرکے رہبرِ عظیم الشان حضرت امام خامنہ ای حفظ اللہ اور ان کے نمائندہ برائے ہندوستان حضرت آقای مہدوی پور اور تمام ملت ایران کی خدمت میں دل عمیق سے مبارکباد پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • مقبول جعفری IN 16:27 - 2021/06/21
    0 0
    کاش اقتدار پرست اور مناصب کی پوجا کرنے والے افراد اسلامی جمہوریہ ایران اور مقام معظم رہبری اور ان کے نمائندہ محترم کا نام اپنی چرب زبانی سے ادا نہ کتے تو بہتر رہتا۔ مسجد کا مسئلہ ہی حل کرتے تو کتنا اچھا رہتا ہمیں بھی سمجھ میں آتا کہ موصوف کے سینہ میں دین اور مذہب کا کتنا درد ہے۔ اگرچہ مخالف جماعت بھی ان سے کم قصور وار نہیں ہے۔ فَتَامَل یا اُولِی الاَلبَاب